Know Thyself

Power is Sharing Knowledge. Either Its about Fashion, Food, Heath, Travelling, or Education in a Simple and Easy to read and understand by anyone interested. Come to my world, here u get update on whats in whats out on all PR and Collab DM #befmflover Follow me on Instagram https://www.instagram.com/be.fmf.lover/

Wednesday 22 May 2019

میدان بدر

یہ بدر کا میدان تھا۔

رمضان کا مہینہ اور سخت پیاس کا عالم۔

عتبہ بن ربیعہ نے اپنا گھوڑا آگے بڑھایا۔ اس کے ہمراہ اس کا بھائی شیبہ بن ربیعہ اور بیٹا ولید بن عتبہ آگے بڑھے۔

عتبہ نے گونجدار آواز میں للکارا۔

تم میں سے کون سے تین بہادر ہیں جو ہم تین کا مقابلہ کریں؟

انصار مدینہ کے جوان یہ للکار سن کر پھڑک اٹھے۔انہوں نے کہا کہ ہم مقابلے کے لئے تیار ہیں۔

عتبہ نے ان سے ان کا حسب نسب پوچھا۔ ان کی بہادری کی تعریف کی۔ لیکن غرور سے بولا ۔

ہم اپنے برابر والوں سے لڑیں گے۔

یہ سن کر اصحاب بدر میں سے حضرت امیر حمزہ (سرکار نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لاڈلے چچا) تلوار میان سے باہر نکال کر شیروں کی طرح میدان میں آئے۔ انہوں نے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم (سرکار نبی پاک کے کزن، بیٹوں جیسے داماد) اور عبیدہ بن الحارث (رشتے میں سرکار نبی پاک صلعم کے چچا) کو آواز دی۔

یہ عرب کی روایتی لڑائی تھی۔

تین کے مقابلے میں تین۔

مقابلہ شروع ہوا۔ اور آن کی آن میں

امیر حمزہ نے عتبہ کو ڈھیر کر دیا۔
مولا علی نے ولید بن عتبہ کو جہنم واصل کر دیا۔
اور عبیدہ بن الحارث نے شیبہ کو ہلاک کر دیا۔

عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ خطرناک جنگجووں کے طور پر مشہور تھے۔

لیکن آن کی آن میں سپاہ محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیروں نے ان خطرناک جنگجوئوں کا نشان تک مٹا دیا۔

آپ جانتے ہیں عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کون تھے؟

ہندہ کا نام سنا ہو گا آپ نے؟

ہندہ بیٹی تھی عتبہ بن ربیعہ کی۔ بہن تھی ولید بن عتبہ کی۔ اور بھتیجی تھی شیبہ بن ربیعہ کی۔

ہندہ کے شوہر کا نام ابوسفیان
بیٹے کا نام امیر معاویہ
اور پوتے کا نام یزید تھا۔

یہ وہی ہندہ ہے جس نے بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے احد میں شہید ہونے والے امیر حمزہ کا کلیجہ چبایا تھا۔

اور اس کا پوتا یذید، جس پر دنیا بھر میں روزانہ لعنت بھیجی جاتی ہے، کربلا کے شہیدوں کے کٹے ہوئے سر دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتا تھا کہ آج اس نے میدان بدر میں جہنم واصل ہونے والے عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ کے قتل کا بدلہ لے لیا۔

آج کل نوجوانوں کی اکثریت یزید کو غیر مسلم سمجھتی ہے۔ ان کے نزدیک وہ کافر تھا۔

حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کفر بہت چھوٹا سا لفظ ہے۔

خلافت بنو امیہ کا دوسرا خلیفہ یذید تھا۔
بظاہر کلمہ گو تھا۔اس کی فوج مسلمانوں کی فوج تھی۔ نمازیں، روزے، زکوۃ، حج سب وہی مسلمانوں والا۔ مسجدیں تھیں۔ نمازی تھے۔ قرآن کی تلاوت تھی۔

پھر فرق کیا تھا یذید اور امام عالی مقام علیہ السلام میں؟

یہی فرق اگر ہمیں سمجھ آ جائے تو آج مسلمان دنیا بھر میں عروج حاصل کر لیں۔

نیابت و خلافت پھر سے مسلمانوں کو واپس مل جائے۔

یہ بہت بڑا نظریاتی محاذ ہے۔

یہ مسجد ضرار اور مسجد نبوی کے دو مختلف مکاتب فکر ہیں۔

یہ فرق کلمہ پڑھنے کا نہیں تھا۔ نمازوں کا نہیں تھا۔ قرآن کی تلاوت کا نہیں تھا۔ حج یا زکوۃ کا فرق نہیں تھا۔ یہ فرق تھا اسلام کی سماجی، سیاسی ، معاشی اور معاشرتی تشریح کا۔

یزیدیت ،اسلام اور قرآن کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کا نام ہے۔

حسینیت، اسلام اور قرآن کو اللہ کی مرضی کے مطابق مان لینے اور اس پر عمل کرنے کا نام ہے۔

یذیدیت، لاشوں کو کاٹنے، کلیجے چبانے، اور انسانی گوشت کا زیور بنانے کا نام ہے۔

حسینیت، عفو درگزر کا نام ہے۔

یذیدیت، سراپا انتقام رہتی ہے۔
حسینیت، سراپا صبر و استقامت۔

فرق، مسجدوں کے محراب و منبر کا نہیں۔
فرق لباس اور داڑھیوں کا نہیں۔

فرق نطریاتی ہے۔

اب ہمیں طے کرنا ہے کہ ہم کس نظریے کے تحت قبر تک کا سفر طے کرتے ہیں۔

دونوں نطریات ساتھ ساتھ چلتے آ رہے ہیں۔ جیسے دھوپ چھائوں۔

ماتھے پر محراب اس طرف بھی ہیں، اس طرف بھی ہیں۔

خوش الحان قاری اس طرف بھی ہیں، اس طرف بھی ہیں۔

سجدے اس طرف بھی ہیں، اس طرف بھی ہیں۔

ہم نے طے کرنا ہے کہ ہم مسجد ضرار کے نمازی بنتے ہیں یا مسجد نبوی کے۔

ہم نے طے کرنا ہے کہ ہم اسلام کی یذیدی تشریح کے مطابق ظالم بن کر زندہ رہیں گے یا حسینی تشریح کے مطابق زندگی بسر کریں گے اور ہر دور کے یذیدوں کے ظلم و ستم کا سامنا کریں گے۔

یاد رکھیں!

عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ کی ذہنیت کا جب بھی سامنا ہو، آپ کو امیر حمزہ، مولا علی اور عبیدہ بن الحارث بن کر میدان میں اترنا ہے۔

یہی کربلا ہے۔
یہی درس کربلا ہے۔

(کروڑوں اربوں مرتبہ درود و سلام بر محمد و آل محمد)

No comments:

Post a Comment

Popular Posts